Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

قبر جنہاں دی جیوے ہووئے

ماہنامہ عبقری - نومبر2013ء

اللہ والو!کسی نہ کسی بندے کو کسی عمل میں لگا دیں‘ کسی کی بھلائی کا ذریعہ بن جائیں‘ چراغ بن جائیں، کنواں نہ بنیں کیونکہ کنواں کہتا ہے تومیرے پاس چل کرآ، لیکن بارش کہتی ہے نہیںمیں آتی ہوں‘ بارش وہاں بھی برسے جہاں فائدہ نہ ہو۔بارش پتھروں پر بھی برسے ۔۔۔پتھروں پر کہاں کھیتیاںاُگیں گی؟ زرخیز زمین پر برسے تو زرخیزی بڑھے، بنجر پر برسے تو بنجر شاداب نہیں ہوتا لیکن درحقیقت ہر برسنے والا بارش کا پانی ضائع نہیں جاتا‘ وہی پتھروں والا پانی اکٹھا ہو کر دریا ، نہر کی صورت اختیار کرلیتا ہے جو زمینوں پر برستا ہے وہ پانی تو زمین پی جاتی ہے اور جو ہمارے پاس اورآپکے پاس پہنچتا ہے وہ پتھروں پر برسنے والا پانی ہوتا ہے۔ پتھروں پر برف باری ہوئی ، بارش برسی پتھروں نے وہ پانی قبول نہ کیا اُنہوں نے اس پانی کو آگے بڑھا دیاپانی بہہ گیا وہ پانی اکٹھا ہوتا ہوتا میدانی علاقوں کی زمینوں تک پہنچا۔۔۔ کسانوں کے پاس پہنچا، اللہ نے اُس کے ذریعے سے فصلیں اُگا دیں۔اللہ والو!خیال کرنا جب کوئی پتھر دل انسان مل جائے اور وہ آپ کی بات کو قبول نہ کرے تو اپنی بات کو ضائع نہ سمجھنا۔ ؎
تو ہو کسی بھی حال میں مولا سے لو لگائے جا
قدرتِ ذوالجلال میں کیا نہیں گڑگڑائے جا
چین سے بیٹھے گا اگر کام کے کیا رہیں گے پَر
گو نہ نکل سکے گا مگر پنجرے میں پھڑپھڑائے جا
؎اے جوشِ جنوں بے کار نہ رہ کچھ خاک اُڑا ویرانے کی
دیوانہ بھی بننا مشکل نہیں صورت تو بنا دیوانوں سی
سچا سودا: ہمارے والد صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے ایک زمیندار دوست کے ہاں ولیمے کی دعوت تھی ،کہنے لگے: میں آپکو ولیمے کی دعوت کاپیغام دینے آیا ہوں۔میں نے کہا میں ضرور آئوں گا۔دیہات میں ولیمہ تھا،گرمی بہت تھی،کیکر کی چھائوں میں چارپائیاں بچھی ہوئی تھیں،ولیمے کے انتظار میں ہمیں بٹھا دیا گیا۔ اب میری چارپائی کے ساتھ ایک دو اور دوست آکر بیٹھ گئے۔میں نے کہا :اب موقع ہے اپنا سودا بیچنے کا۔نسوار والا بس میں نسوار بیچ کر جائے۔۔۔! کھانسی کی دوا بیچنے والا کھانسی کی گولیاں بیچ کر جائے۔۔۔! بام بیچنے والا سردرد کی بام بیچ کر جائے۔۔۔!سرمہ بیچنے والا آنکھوں کا سرمہ بیچ کر جائے۔۔۔!ان کا سودا کھرا یا کھوٹا جیسا بھی سوداتھا وہ بیچ کر گیا۔ میرے پاس کملی والےﷺ کا کھرا سودا ہے تو میں کیوں نہ بیچوں۔
میں بعض اوقات بس میں بیٹھتا ہوں تو دیکھتا ہوںسودا بیچنے والا پہلے دعا دیتا ہے کہ یااللہ! بس اپنے مسافروں اور عملے سمیت با حفاظت اپنی منزل پر پہنچے پھر شعر پڑھتا ہے، انگوٹھیوں سے بس کا پائپ بجاتا ہے اور لوگوں کو متوجہ کرتا ہے۔میں اُس کو دیکھ رہا تھا۔میں اپنے آپ سے مخاطب ہو کر کہتا ہوں کہ: دیکھو وہ اپنا سودا کیسے بیچ رہا ہے۔ طارق! تیرے پاس کملی والے ﷺکھرا اورسچاسودا ہے ، کملی والے ﷺبھی سچے ان کا سودا بھی سچا۔کوئی شک نہیں ، تو میں نے کہا طارق! تونے اپناسودا بیچا ہی نہیں۔
خواتین کملی والےﷺکا سچاسودا خوب بیچ سکتی ہیں، کیونکہ انہوں نے ملتے ہی ڈیزائن نمونے ایک ایک چیز پر بات کرنی ہے۔ہمیںیاد نہیں رہے گا کہ فلاں نے کسی ڈیزائن کا کپڑا پہنا ہوا تھا، مردوں کو اکثر یاد نہیں رہتا کس ڈیزائن کا کپڑا تھا، کونسا فیشن تھا‘ کیسا انداز تھا۔ مگر خواتین کو بخوبی یا دہوتا ہے۔ہرچیز یاد ہوتی ہے۔یہ اللہ والی اگر طے کرلیں کہ ہم نے کملی والے ﷺ، صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نظام کو پورے عالم میںپھیلانا ہے اور مخلوقِ خدا کو اللہ والا نظام دینا ہے اور اللہ والی ترتیب دینی ہے اور اُن کو اعمال پر لگانا ہے پتہ نہیں ہماری قبر کی روشنی کا کون ذریعہ بن جائے۔
قبر جنہاں دی جیوے ہووئے:ہمارے پڑوس میں ایک حاجی غلام رسول کمبوہ صاحب رہتے تھے۔ اس وقت میرابچپن تھا ہمارے ہاں مسجد بن رہی تھی۔حاجی صاحب کہتے تھے کہ اگر تو مسجد کی تین اینٹیں اٹھا کر رکھے گا تو اللہ تیرے تین درجے بلند کرے گا۔ میں تیس تیس اینٹیں اٹھا دیتاتھا، اس طرح کی باتیں ان کا معمول تھا وہ اپنے کاروباری سلسلے میں عمومی طور پرایک جگہ سے دوسری جگہ آتے جاتے رہتے تھے۔شبِ برات کو ساری رات عبادت کی اور صبح وصال فرماگئے۔انکے وصال کے بعد شہر میںکچھ لوگ اورآئے اور ڈھونڈنے لگے کہ اس نام کا بندہ ہے،آخر کسی نے پتہ بتا دیا اوران کے گھرپہنچ گئے۔معلوم ہوا کہ وہ فوت ہوگئے ہیں وہ رونے لگے۔ کہنے لگے: حاجی صاحب ہمارے ہاں آئے تھے اور قیام کیا تھا ان کے قیام کرنے سے ہماری زندگیاں، ہمارے گھر کے نظام بدل گئے، ہمارا مزاج ، ہماری معاشرتی زندگی بدل گئی۔ہم نے سوچا ان محسن سے مل کرتو آئیں۔ کہنے لگے پھر ایسا کریں ہمیں اُن کی قبر پرلے جائیں اور قبر پر جاکر خوب روئے اور بیٹھے رہے‘پڑھ پڑھ کر ایصالِ ثواب کرتے رہے۔کہنے لگے کہ ہم سب نے آج کے بعدطے کرلیا ہے کہ حاجی صاحب کو روزانہ کچھ نہ کچھ پڑھ کر ایصالِ ثواب کیا کریں گے۔ مجھے اُس وقت سلطان باہورحمتہ اللہ علیہ کا یہ مصرعہ یاد آیا کہ :
’’قبر جنھاں دی جیوے ہووئے‘‘
یہ وہ قبر ہے جو لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بن گئی۔ قبر بھی اللہ کی مخلوق کو پیغام پہنچانے کا ذریعہ بن گئی، لوگوں کو اعمال پر لانے کا ذریعہ بن گئی اس قبر والے کو ہم پڑھ کر بخشیں گے۔ (جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 103 reviews.